OthersPosted at: May 15 2025 3:38PM آزادی کی جدو جہد میں مخطوطات کو غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے: پروفیسر احمد محفوظ

ناسک ،15مئی (یواین آئی)اسکول برائے انسانی و سماجی علوم ،یشونت راؤ چوہان مہاشٹر اوپن یونیورسٹی ، ناسک اور گیان بھارتم مشن(نیشنل مشن فار مینو سکرپٹس) وزارتِ ثقافت ، حکومتِ ہند، نئی دہلی کے زیرِ اہتمام منعقدہ تین روزہ قومی سیمیناربعنوان "ہندوستان کی جد و جہد آزادی میں اردو مخطوطات کا حصہ" (1947-1757) کے افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف نقاد اور شاعر پروفیسر احمد محفوظ نے جد و جہد آزادی میں مخطوطات کی اہمیت پر سیر حاصل گفتگو کی۔
انھوں نے کہا کہ "ہم جانتے ہیں کہ آزادی کی جدو جہد سے متعلق بے شمار تحریریں منصۂ شہود پر آئیں۔1857 کی پہلی جنگ آزادی کے بارے میں اتنا کچھ لکھا گیا ہے کہ اس کا شمار بھی آسان نہیں ہے۔یہاں یہ امر خاص طور سے قابل ذکر ہے کہ اٹھارویں اور انیسویں صدی کے دوران اردو کے مخطوطات بڑی تعداد میں معرض وجود میں آئے۔"
افتتاحی اجلاس کی صدارت یشونت راؤ چوہان مہاشٹر اوپن یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر جوگندر سنگھ بیسن نے کی انھوں نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ" اردو زبان ہندوستان میں پیدا ہوئی اور یہیں پروان چڑھی۔ اردو ادب ہندوستانی تہذیب کا عکاس ہے۔ آج کے سمینار کے ذریعےجد و جہد آزادی میں اردو مخطوطات کی خدمات کا ہم اعتراف کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر اسکول برائے انسانی و سماجی علوم، یشونت راؤ چوہان مہاراشٹر اوپن یونیورسٹی اور اس سیمینار کے کنوینرپروفیسر ناگا رجن واڈیکر نے سیمینار کی غرض و غائیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ " آج کے پر آشوب دور میں اس طرح کے موضوعات پر سیمینار منعقد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آج جب نئی نسل دھیرے دھیرے اپنے اصل ہیروز کو بھول رہی ہے تو یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم ملک کی آزادی کی جد و جہد کی اصل شکل و صورت ان کے سامنے پیش کریں۔ ہم یہ کام مخطوطات کی روشنی میں بخوبی کر سکتے ہیں۔
اس اجلاس کی نظامت سمینار کےکوآرڈی نیٹر ڈاکٹر رشید اشرف خان، اسسٹنٹ پروفیسر( اردو)اسکول برائے انسانی و سماجی علوم نے بہ حسن خوبی انجام دی ساتھ ہی اجلاس کے مندوبین کا استقبال بھی ۔
افتتاحی اجلاس کے بعد پہلا تکنیکی اجلاس شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ابوبکر عباد کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں کل چار مقالے پڑھے گئے۔ پہلا مقالہ ڈاکٹر رضی شہاب) (شعبہ اردو، مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی) نے "پہلی جنگ آزادی میں اردو مخطوطات کا استعمال: ایک مطالعہ" کے عنوان سے پیش کرتے ہوئے کہا کہ " اردو مخطوطات محض پیغام رسانی کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ استعمار مخالف ہتھیار تھے۔"
دوسرا مقالہ گوگٹے کالج ، رتناگیری کے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر دانش غنی نے "کیا ہندوستان کی جنگ آزادی میں مخطوطات کا کوئی حصہ ہے ؟" کے عنوان سے پیش کرتے ہوئے جنگ آزادی میں مخطوطات کی مختلف اقسام پر بحث کی۔
اس اجلاس کے تیسرے مقالے میں مولانا آزاد کالج، اورنگ آباد کے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر قاضی نویدحمد صدیقی نے "شعری مخطوطات اور بھارت کی جدوجہد آزادی" کے عنوان سے مفصل گفتگو کی۔اجلاس کا آخری مقالہ پروفیسر آصف ذکریا ، پرنسپل ،چشتیہ کالج، خلد آبادنے "ریشمی رومال تحریک اور جنگِ آزادی" کے عنوان سے پیش کیا۔ اس اجلاس کے سیشن کو آرڈی نیٹر وشال امبیڈکراسسٹنٹ پروفیسر (اسکول برائے انسانی و سماجی علوم) تھے جبکہ ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر قمر صدیقی نے اس اجلاس کی نظامت کی ذمہ داری ادا کی۔
یواین آئی۔ایف اے