NationalPosted at: Apr 4 2025 12:14PM دونوں برادریوں کے درمیان بات چیت کا آخری دور جلد ہی منعقد ہوگا، منی پور میں امن ہے: شاہ

نئی دہلی، 4 اپریل (یو این آئی) مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کی علی الصبح راجیہ سبھا کو بتایا کہ منی پور میں 13 نومبر سے تشدد کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا ہے اور اب دونوں برادریوں کے درمیان بات چیت جاری ہے اور جلد ہی دارالحکومت دہلی میں ایک حتمی میٹنگ ہونے والی ہے، اس کے ساتھ ہی ایوان نے منی پور میں صدر راج کے نفاذ سے متعلق آئینی قرارداد کو صوتی ووٹ سے منظوری دے دی۔ لوک سبھا پہلے ہی اس کی منظوری دے چکی ہے۔
علی الصبح تقریباً 3:30 بجے اس قرارداد پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ اس پر بحث میں 10 ارکان نے حصہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تشدد ایک غلط فیصلے کی وجہ سے ہوا۔ سپریم کورٹ نے اگلے ہی دن اس فیصلے پر روک لگا دی تھی، لیکن تشدد پھوٹ پڑا۔ اس تشدد میں کل 260 لوگ مارے گئے اور 70 فیصد اموات صرف ابتدائی 15 دنوں میں ہوئیں۔ حکومت ہند کی رائے لیے بغیر قبائلی ٹریبونل نے ایک کمیونٹی کو پرائمیٹو ٹرائب کے زمرے میں ڈال دیاتھا۔ اس کی وجہ سے یہ تشدد پھوٹ پڑا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادریوں کے درمیان 13 ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایوان میں اس قرارداد کو لانے میں تاخیر ہوئی ہے۔ دونوں برادریوں کی آخری میٹنگ جلد ہی دہلی میں ہونے والی ہے۔ بات چیت سے ہی امن قائم ہوگا اور صدر راج ختم ہوگا۔ بی جے پی صدر راج نافذ کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ منی پور میں آئین کے آرٹیکل 356 اے کے تحت صدر راج نافذ کیا گیا ہے۔ صدر راج کسی بھی حالت میں اسی کے تحت نافذ کیا جاتا ہے۔ کانگریس کے دور میں اپوزیشن حکومت کو گرانے کے لیے صدر راج نافذ کیاجاتا تھا۔ امن و امان کے نام پر بھی صدر راج نافذ کیا جاتا رہا ہےلیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اس کے حق میں نہیں ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعلیٰ نے 11 فروری کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ کانگریس کے پاس منی پور میں اتنی تعداد نہیں تھی کہ وہ تحریک عدم اعتماد لا سکے۔ جب کسی نے حکومت بنانے کا دعویٰ نہیں کیا تو صدر راج لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ 13 فروری کو صدر راج نافذ کیا گیا تھا، لیکن 13 نومبر 2024 سے ریاست میں کوئی تشدد نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کے پہلے 15 دنوں میں 70 فیصد لوگ مارے گئے۔ پہلے 15 دن کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔ منی پور میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ مودی حکومت نے تو پہلی بار صدر راج نافذ کیا ہے۔ منی پور میں 10 بار کس نے لگایا تھا؟ 1993-98 کے دوران ناگا کوکی تنازعہ ہوا اور 750 لوگ مارے گئے لیکن وزیر اعظم نہیں گئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 13 فروری 2025 کے سات سال پہلے کانگریس کی اتنی مضبوط حکومت تھی۔ ایک سال میں 225 دن ناکہ بندی اور کرفیو ہوتا تھا۔ اس وقت بھی وزیراعظم نہیں گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ذات پات کے تشدد اور نکسل تشدد میں فرق ہے لیکن بائیں بازو کے ارکان کو معلوم ہونا چاہئے کہ ذات پات کے تشدد میں امن قائم کیاجاتا ہے لیکن نکسل تشدد سے نمٹنا ہوتا ہے۔ ملک کے خلاف تشدد اور نسلی تشدد میں فرق ہے۔ اپوزیشن نے جس طرح دو سال سے اتنے زیادہ تشدد کے بارے میں بات کی ہے وہ حیران کن ہے۔ کئی خواتین کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ مغربی بنگال کے سندیشکھلی میں خواتین کے ساتھ کئی سالوں تک زیادتی کی گئی تھی۔ آر جی کر کیس میں بھی کچھ نہیں کیا گیا۔ منی پور میں 260 لوگ مارے گئے۔ مغربی بنگال میں انتخابی تشدد میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس دو سیٹوں کو لے کرسبق سیکھنے کی بات کر رہی ہے جبکہ ملک کے عوام انہیں پچھلے تین انتخابات سے سبق سکھا رہے ہیں۔ 2004 سے 2014 کے درمیان، شمال مشرق میں 11,327 واقعات ہوئے، لیکن 2014 اور 24 کے درمیان، 70 فیصد کم 3428 ہوئے۔ شمال مشرق میں متشدد برادریوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔ 10 ہزار نوجوان ہتھیار ڈال چکے ہیں۔
جاری یواین آئی۔الف الف