NationalPosted at: Jul 5 2025 5:24PM بہارمیں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا

نئی دہلی، 05 جولائی (یو این آئی) بہار میں ووٹر لسٹ خصوصی نظر ثانی کا تنازعہ اب سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے رضاکارتنظیم ’ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز‘ نے نظر ثانی سے متعلق ہندوستان کے انتخابی کمیشن کی طرف سے 24 جون 2025 کوجاری کیے گئے حکم کومن مانی اورآئین کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے ذریعے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن کے اس حکم سے ریاست کے لاکھوں ووٹراپنے حق رائے دہی سے محروم ہوسکتے ہیں۔
درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن کا یہ حکم آئین کے آرٹیکل 14، 19، 21، 325 اور 326 کے علاوہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور ووٹر کے اندراج سے متعلق ضوابط 1960 کے ضابطہ 21 اے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کمیشن کے مذکورہ حکم میں ایسے ووٹرجو بہار کی 2003 کی ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہیں، ان سےکہا گیا ہے کہ وہ اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے مخصوص شہریت کے دستاویزات پیش کریں۔
درخواست میں دلیل دی گئی ہے کہ بہار ایک ایسی ریاست ہے جہاں سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرتے ہیں۔ ایسے میں یہاں کی ایک بڑی آبادی کے پاس نہ تو پیدائشی سرٹیفکیٹ ہے اور نہ ہی اپنے والدین سے متعلق کوئی دستاویزات۔
درخواست میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن کے تازہ حکم نامے سے ریاست کے تین کروڑ سے زائد افراد اپنے حق رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور نقل مکانی کرنے والے مزدور اس سے متاثر ہوں گے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جون میں جاری کیے گئے مذکورہ حکم نامے کو منسوخ کیا جائے۔ اگر اسے منسوخ نہ کیا گیا تو لاکھوں لوگ من مانی اور مناسب طریقۂ کار پر عمل کیے بغیر اپنے حق رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
یو این آئی - ک ح۔ایف اے