NationalPosted at: Apr 15 2025 4:40PM سپریم کورٹ نے بچوں کی اسمگلنگ کے معاملے میں لاپرواہی کا رویہ پر یوپی حکومت کی سرزنش کی

نئی دہلی، 15 اپریل (یو این آئی) بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات سے نمٹنے میں اتر پردیش حکومت کے لاپرواہ رویہ پر تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے منگل کو ملک بھر میں اس طرح کے جرائم کی روک تھام اور جلد ٹرائل کے لیے سخت ہدایات جاری کیں جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے تمام ہائی کورٹس کو ہدایت دی ہے کہ وہ متعلقہ نچلی عدالتوں میں زیر التوا بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات حاصل کریں۔ نیز اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کریں کہ متعلقہ نچلی عدالت چھ ماہ کے اندر ایسے معاملے کو نمٹایا جانا چاہئے۔
عدالت عظمیٰ نے یہ بھی حکم دیا کہ انصاف میں تاخیر کو روکنے کے لیے ایسے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جانی چاہئے۔
عدالت عظمیٰ نے بچوں کی اسمگلنگ کیس کی سماعت کرتے ہوئے یہ سخت ریمارک کیا جس میں ایک بچہ مبینہ طور پر اتر پردیش میں ایک جوڑے کو 4 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر جوڑے کو ایک لڑکا چاہیے تھا اور انہوں نے جان بوجھ کر چوری شدہ بچے کو قبول کر لیا تھا۔
ملزمین کو دی گئی پیشگی ضمانت کو منسوخ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے الہ آباد ہائی کورٹ اور اتر پردیش پولیس کو ان کے لاپرواہ رویہ پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
بنچ کی طرف سے جسٹس پاردی والا نے ریمارکس دیے کہ یہ پیشگی ضمانت کی منسوخی کا معاملہ ہے، لیکن ہم نے بچوں کی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے معاملے پر گہرائی سے غور کیا ہے۔
"متعدد سفارشات کے ساتھ ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی تھی، جسے ہم نے اپنے فیصلے میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن ( این ایچ آر سی ) کی طرف سے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ کو پیش کی گئی 2023 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
جسٹس پارڈی والا نے مزید کہا کہ ’’ہم فیصلہ سنانے والے تھے جب ایک اخبار (ٹائمز آف انڈیا) نے ایک رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا ’’پیدائش کے وقت چوری اور لاکھوں میں فروخت‘‘۔ ہم نے اپنے فیصلے میں پورا مضمون دوبارہ پیش کیا ہے۔ بنچ نے خاص طور پر اس انداز پر تنقید کی جس میں ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواستوں پر کارروائی کی۔
جسٹس پارڈی والا نے کہا "ہائی کورٹ نے کیس کو بہت ہی لاپرواہی سے نمٹایا ، جس کی وجہ سے بہت سے ملزمان فرار ہو گئے۔ یہ لوگ معاشرے کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ کم از کم ہائی کورٹ کو یہ شرط لگانی چاہیے تھی کہ ملزم ہر ہفتے پولیس کے سامنے پیش ہوں۔
اتر پردیش حکومت کی بے عملی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس پاردی والا نے ریمارکس دیے کہ "ہم اتر پردیش حکومت کے اس کیس سے نمٹنے کے طریقے سے مکمل طور پر مایوس ہیں، کوئی اپیل نہیں ہوئی، حکام کی کارروائی سے معاملے کی سنگینی کی عکاسی نہیں ہوئی، ملزم کو واضح طور پر معلوم تھا کہ بچہ چوری ہوا ہے اور پھر بھی اس نے اسے چار لاکھ روپے ادا کیے ہیں۔"
عدالت کی ہدایات اور مشاہدات سے توقع ہے کہ تفتیش اور عدالتی کارروائی دونوں لحاظ سے بچوں کی اسمگلنگ کے مقدمات سے نمٹنے کے طریقے میں ملک گیر تبدیلی آئے گی۔
یو این آئی ۔ ع خ