EntertainmentPosted at: Feb 6 2025 5:43PM لتا منگیشکر نے اپنی آواز کے جادو سے موسیقی کے مداحوں کے دلوں پر راج کیا6 فروری برسی کے موقع پرممبئی، 6 فروری (یو این آئی) لتا منگیشکر کو بالی ووڈ میں ایک ایسی پلے بیک سنگر کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی آواز کے جادو سے تقریباً سات دہائیوں تک موسیقی کے مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔مدھیہ پردیش کے اندور میں 28 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والی لتا منگیشکر (اصل نام ہیما ہریدکر) کے والد دینا ناتھ منگیشکر مراٹھی تھیٹر سے وابستہ تھے۔ پانچ سال کی عمر میں لتا نے اپنے والد کے ساتھ ڈراموں میں اداکاری شروع کر دی۔ اس کے ساتھ ہی لتا نے اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم لینا شروع کی۔ انہوں نے اپنا پہلا گانا 1942 میں فلم کٹی ہسال کے لیے گایا لیکن ان کے والد کو لتا کا فلموں کے لیے گانا پسند نہیں آیا اور انہوں نے لتا کے گائے ہوئے گانے کو اس فلم سے ہٹوا دیا۔سال 1942 میں 13 سال کی چھوٹی عمر میں لتا نے اپنے والد کو کھو دیا اور خاندان کی ذمہ داری ان پر آ گئی۔ اس کے بعد ان کا پورا خاندان پونے سے ممبئی آ گیا۔ لتا کو فلموں میں اداکاری بالکل پسند نہیں تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے خاندان کی مالی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے فلموں میں اداکاری شروع کردی۔سال 1942 میں لتا کو 'پہلی منگل گور' میں اداکاری کا موقع ملا۔ 1945 میں لتا کی ملاقات موسیقار غلام حیدر سے ہوئی۔ غلام حیدر لتا کی گائیکی کے انداز سے بہت متاثرہوئے۔ غلام حیدر نے فلم پروڈیوسر ایس مکھرجی سے درخواست کی کہ وہ لتا کو اپنی فلم شہید میں گانے کا موقع دیں۔ ایس مکھرجی کو لتا کی آواز پسند نہیں آئی اور انہوں نے لتا کو اپنی فلم میں لینے سے انکار کر دیا۔ اس پر غلام حیدر کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے کہا کہ یہ لڑکی مستقبل میں اتنی مشہور ہو جائے گی کہ بڑے بڑے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز اسے اپنی فلموں میں گانے کی درخواست کریں گے۔جاری یواین آئی۔الف الف