NationalPosted at: Mar 21 2025 8:07PM جسٹس یشونت ورما تنازعہ: سپریم کورٹ نے ’ان ہاؤس‘ جانچ شروع کی

نئی دہلی، 21 مارچ (یو این آئی) سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کی رہائش گاہ پر حال ہی میں آگ لگنے کے بعد مبینہ طور پر بڑی رقم کی برآمددگی سے متعلق منفی رپورٹ کی بنیاد پر معاملے میں ’ان ہاؤس‘ انکوائری شروع کر دی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے اس سلسلے میں دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس پیش رفت کے بعد، جمعرات کو جسٹس کھنہ کی سربراہی میں کالجیم نے متفقہ طور پر جسٹس ورما کو الہ آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔
تاہم جسٹس ورما کے تبادلے سے متعلق کالجیم کی تجویز ابھی تک (تادم تحریر) سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں کی گئی ہے۔
جسٹس ورما نے ابھی تک نقد رقم کی برآمدگی پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
ایک وکیل نے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے کی سربراہی والی بنچ کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا اور کہا’’ہمیں اس واقعے سے دکھ ہوا ہے۔ مستقبل میں ’اس طرح کے واقعات‘ کو روکنے کے لیے انتظامی سطح پر اقدامات کیے جانے چاہییں۔‘‘ جس پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ججز اس بارے میں خبردار ہیں۔
اپنے ممکنہ تبادلے کی خبروں کے درمیان جسٹس ورما آج چھٹی پر ہیں۔ ان کی غیر حاضری کا باضابطہ اعلان ان کے عملے نے آج صبح (21 مارچ) کو عدالت میں کیا۔
اس دوران الہ آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ وہ جسٹس ورما کو ان کے بنیادی ہائی کورٹ میں واپس بھیجنے کے کالجیم کے فیصلے سے ساکت ہیں۔
جسٹس ورما، جو اصل میں الہ آباد ہائی کورٹ سے آئے تھے، کو اکتوبر 2021 میں دہلی ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔
انہیں 13 اکتوبر 2014 کو ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے یکم فروری 2014 کو مستقل جج کے طور پر حلف لیا۔ انہیں 11 اکتوبر 2021 کو دہلی ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔
نئی دہلی میں جسٹس ورما کی سرکاری رہائش گاہ میں آگ لگنے کا واقعہ 14 مارچ کی رات تقریباً 11.30 بجے پیش آیا۔ وہ اس وقت گھر پر نہیں تھے۔ آگ بجھانے کے دوران، فائر فائٹرز اور پولیس کو مبینہ طور پر ایک کمرے میں بڑی مقدار میں نقدی ملی۔
دہلی ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب جسٹس ورما کی ذاتی تفصیلات کے مطابق، وہ 6 جنوری 1969 کو الہ آباد (اب پریاگ راج) میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد الہ آباد ہائی کورٹ کے جج تھے۔
انہوں نے دہلی یونیورسٹی کے ہنس راج کالج سے بی کام (آنرز) کی ڈگری حاصل کی۔ ریوا یونیورسٹی، مدھیہ پردیش سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد وہ 8 اگست 1992 کو ایک وکیل کے طور پر داخل ہوئے۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک وکیل کے طور پر انہوں نے آئینی، محنت اور صنعتی قانون سازی، کارپوریٹ قوانین، ٹیکس اور قانون کی متعلقہ شاخوں سے متعلق معاملات کو نمٹانے کے شعبوں میں پریکٹس کی۔ وہ 2006 سے اپنی ترقی تک الہ آباد ہائی کورٹ کے خصوصی وکیل تھے۔ وہ چیف اسٹینڈنگ کونسل کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ انہیں سال 2013 میں سینئر ایڈووکیٹ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
یو این آئی۔ این یو۔