NationalPosted at: Apr 18 2025 4:18PM حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہئے: ایڈووکیٹ سرفراز صدیقی

نئی دہلی، 18اپریل (یو این آئی)وقف ترمیمی قانون پرجاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون کئی فنڈامنٹل رائٹ کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ یہ پورا قانون یا نہیں تو کچھ حصہ ضرور مسترد ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی کانگریس نے جس طرح پارلیمنٹ سے لیکر سڑکوں تک وقف ترمیمی قانون کی خامیوں کو اجاگر کیا ہے، اس پر حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے تھا لیکن حکومت ان چیزوں پر غور کرنے کے بجائے کانگریس کی اعلی قیادت کو پریشان کرنے کے لئے ہندوستانی ایجنسیوں کا بیجااستعمال کر رہی ہے۔
مسٹر سرفراز صدیقی نے کہاکہ جب کسی مذہبی کمیٹی میں دوسرے مذہب کے لوگ شامل نہیں ہوسکتے تو پھر مسلمانوں کی وقف بورڈ کی کمیٹی میں غیر مسلموں کی شرکت ضروری کیوں ہے۔ اس سے حکومت کی نیت کا اندازہ ہوتا ہے انہوں نے سوال کیا کہ بی جے پی مندروں یا دیگر مذاہب کی کمیٹیوں میں کسی مسلمان کو شامل کرے گی؟۔ انہوں نے اپیل کا ہندوستان امن کا گہوارہ رہا ہے اور اسے امن کا گہوارہی ہی رہنے دیں نفرتوں میں نہ بانٹیں۔
یو این آئی۔ ع ا۔