NationalPosted at: Nov 4 2025 2:44PM امریکی سینیٹ کا ہائر ایکٹ ہندوستان کے لیے تشویش کا باعث: کانگریس

نئی دہلی، 4 نومبر (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹ میں ’ہائر ایکٹ‘ پیش کیا گیا ہے، جو ہندوستانی معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے حکومت ہند کو اس کے چیلنجوں سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر غور کرنا چاہیے کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش نے منگل کے روز یہاں ایک بیان میں کہا کہ امریکی سینیٹ میں اوہائیو کے سینیٹر برنی مورینو نے ’ہالٹنگ انٹرنیشنل ری لوکیشن آف ایمپلائمنٹ ایکٹ‘ یعنی ’ہائر ایکٹ‘ پیش کیا ہے، جو بین الاقوامی روزگار کی منتقلی کو روکنے سے متعلق ہے۔ اگر یہ ایکٹ منظور ہو گیا تو اس کا ہندوستانی معیشت پر گہرا اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کو سینیٹ کی مالیاتی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ہے، اس میں ان تمام امریکی افراد اور کمپنیوں پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، جو غیر ملکی کمپنیوں یا افراد کو ایسے کام کے لیے ادائیگی کرتے ہیں، جس کا براہِ راست فائدہ امریکی صارفین کو پہنچتا ہے۔ اس ایکٹ کو آؤٹ سورسنگ کی ادائیگی کی ایک نئی تعریف کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
مسٹر رمیش کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بل ہندوستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سیکٹر، بی پی او، کنسلٹنگ سروسز اور گلوبل کیپبیلیٹی سینٹرز پر سنگین اثر ڈال سکتا ہے۔ صرف ہندوستان ہی نہیں، بلکہ آئرلینڈ، اسرائیل اور فلپائن جیسے ممالک کو بھی اس سے نقصان ہو سکتا ہے، لیکن سب سے زیادہ اثر ہندوستان کی سروس ایکسپورٹ انڈسٹری پر پڑنے کا اندیشہ ہے، جو گزشتہ 25 برسوں سے ہماری معیشت کا سب سے مضبوط ستون رہی ہے۔
بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ قدم امریکہ میں بڑھتی ہوئی اُس سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جس کے مطابق ’بلو کالر‘ نوکریاں چین کو جا چکی ہیں، اس لیے اب ’وائٹ کالر‘ نوکریاں ہندوستان کو نہیں دی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک برس میں ہندوستان-امریکہ اقتصادی تعلقات کو کئی جھٹکے لگے ہیں، اور ’ہائر ایکٹ‘ اسی سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل اپنی موجودہ شکل میں منظور بھی ہو سکتا ہے یا اس میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر یہ بل حقیقت بن جاتا ہے تو ہندوستانی معیشت کے لیے بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹر مورینو کی یہ تجویز امریکی سیاسی اور معاشی حلقوں میں سنگین بحث کا موضوع بن سکتی ہے، مگر ہندوستانی آئی ٹی صنعت اور پالیسی سازوں کی نظریں اب اس بل کی آئندہ پیش رفت پر مرکوز رہیں گی۔
یو این آئی۔ ایس اے۔ایس وائی۔