InternationalPosted at: Jun 18 2025 10:29AM برطانیہ میں اسقاط حمل کو جرم کے زمرے سے باہر کرنے کے حق میں ووٹ

لندن، 18 جون (یو این آئی) برطانیہ میں ارکان پارلیمنٹ نے منگل کے روز اسقاط حمل کو جرم کے زمرے سے باہر کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
انگلینڈ اور ویلز میں قانون کے مطابق اسقاط حمل کو جرم سمجھا جاتا ہے۔ یہ پارلیمانی ترمیم اسقاط حمل سے متعلق موجودہ فوجداری قانون کو ختم کر ے گی ۔ انگلینڈ اور ویلز میں موجودہ قانون کے مطابق حمل کے صرف پہلے 24 ہفتوں تک اور کچھ معاملوں میں اس کے بعد اسقاط حمل کی اجازت ہے۔ تاہم اسقاط حمل اب بھی فرد کے خلاف جرائم ایکٹ 1861 اور انفینٹ لائف (تحفظ) ایکٹ 1929 کے تحت جرم ہے۔ موجودہ قانونی ترمیم سےخواتین کے خلاف کارروائی ختم ہو گی، لیکن طبی پیشہ ور افراد اور موجودہ قانون سے باہر اسقاط حمل کرنے والے تشدد مزاج شریک حیات کے لیے جرمانے کا التزام برقرار رہے گا۔
اسکائی نیوز اور یوگو ویب سائٹ کے ذریعہ کرائے گئے ایک سروے میں 55 فیصد لوگ خواتین کو 24 ہفتوں سے پہلے اسقاط حمل کروانے پر مجرم قرار دینے کے قانون میں تبدیلی کے حامی ہيں لیکن 22 فیصد نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ 24 ہفتوں کے بعد اسقاط حمل کروانے والی خواتین کی تحقیقات کی جانی چاہئیں یا انہیں جیل بھیجا جانا چاہیے۔ اس ترمیم کو حکومت کے کرائم اینڈ پولیسنگ بل میں شامل کیا گیا ہے اوراس کو شاہ برطانیہ کی منظوری ملنے کے بعد قانون بن جائے گا۔
یو این آئی۔ م ش۔