NationalPosted at: Nov 29 2024 4:35PM لوک سبھا کی کارروائی پیر تک ملتوی
نئی دہلی، 29 نومبر (یو این آئی) اڈانی اور سنبھل کے پرتشدد واقعہ کے معاملے پر لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی مسلسل چوتھے دن بھی متاثر رہی اور کوئی قانون سازی کا کام نہیں ہو سکا ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پہلے کارروائی ملتوی ہونے کے بعد جب دوپہر 12 بجے ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن نے ایک بار پھر اڈانی انڈسٹریل گروپ کے بدعنوانی کے الزامات اور سنبھل واقعہ پر بحث کرانے کے معاملے پر شور مچانا شروع کردیا اس دوران شور شرابے کے درمیان، صدر نشیں دلیپ سائکیا نے آج ایوان میں پیش کیے جانے والے مختلف کاغذات اور رپورٹوں کو پیش کرنے کا عمل مکمل کیا۔ طبی آلات کے ضابطے اور کنٹرول سے متعلق وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی قائمہ کمیٹی کی 138 ویں رپورٹ کی تعمیل پر ایک بیان دیا۔
کانگریس، سماج وادی پارٹی (ایس پی)، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ’’مودی-اڈانی ایک ہیں، سنبھل کے قاتلوں کو پھانسی دو‘‘ وغیرہ جیسے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ . ایس پی اور کچھ دیگر پارٹیوں کے اراکین بھی ایوان کے وسط میں آکر شور مچانے لگے۔
مسٹر سائکیا نے شور مچانے والے اراکین سے اپیل کی کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر جائیں اور ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون کریں۔ انہوں نے اپوزیشن اراکین سے کہا کہ ایوان کا وقت بہت اہم ہے، ہر موضوع پر آپ کی رائے سنی جائے گی۔ آپ کو پورا موقع ملے گا۔ ایوان کی کارروائی جاری رہنے دیں۔ یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ آپاپوزیشن کا تعمیری کردار ادا کریں۔ ایوان اس طرح نہیں چلے گا۔ آپ کی وجہ سے ایوان نہیں چل پا رہا۔ پورا ملک آپ کے رویے کو دیکھ رہا ہے۔
شور نہ رکنے کو دیکھ کر مسٹر سائکیا نے ایوان کی کارروائی پیر (2 دسمبر) کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
مسٹر سائکیا نے اس سے قبل اپوزیشن کی طرف سے کسی بھی تحریک التواء کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
قبل ازیں صبح 11 بجے جیسے ہی ایوان کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن اراکین اپنے مطالبات کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور انہوں نے ایوان میں بحث کا مطالبہ شروع کردیا۔ اسپیکر نے اراکین کی ہنگامہ آرائی کو نظر انداز کرکے جب وقفہ سوالات جاری رکھا تو اپوزیشن جماعتوں کے اراکین میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔
وقفہ سوالات کے دوران پہلا مسئلہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی طرف سے آیا جس میں شور مچانے کی وجہ سے وزیر موصوف رکن پارلیمنٹ کا سوال نہیں سن سکے اور انہوں نے دوبارہ سوال پوچھنے کی درخواست کی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان رکن پارلیمنٹ نے پھر سوال کیا، جس کا صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر جگت پرکاش نڈا نے لمبا جواب دیا، لیکن شور شرابے میں کچھ سنائی نہیں دیا۔
جب ہنگامہ نہیں رکا تو مسٹر برلا نے اراکین سے کہا 'ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے سوالات یہاں اٹھائے جائیں۔ یہ ایوان ان کی امیدوں اور تمناؤں کا مندر ہے اور سب کو اس میں تعاون کرنا چاہیے۔ آج کے اہم موضوعات سوال کا وقت آپ کا وقت ہے، اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ وقفہ سوال کو جاری رکھنے کی اجازت دیں۔ ملک کے عوام اپنے مسائل سے پریشان ہیں۔ ایوان سب کا ہے اس لیے ایوان کو چلنے دیں۔ آپ سب کے جو بھی مسائل ہیں ان پر بولنے کا موقع دیا جائے گا۔
اس کے باوجود شور شرابہ جاری رہنے پر مسٹر برلا نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ منگل 26 نومبر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کی وجہ سے آئین کی منظوری کے 75 سال مکمل ہونے کی یاد میں دونوں ایوانوں کی الگ الگ کارروائی نہیں ہوئی تھی ۔
یو این آئی ۔ ع خ