image
Tuesday, Jan 21 2025 | Time 17:26 Hrs(IST)
Entertainment

----

منوج کمار کی پیدائش 24 جولائی 1937 کو پاکستان کے ایبٹ آباد شہر میں ہوئی تھی۔
ملک کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان راجستھان کے ہنومان گڑھ ضلع میں بس گیا تھا۔
نہایت دشوار گزار وقت کا سامنا کرتے ہوئے گرتے پڑتے، بے سروسامانی کی حالت میں یہاں پہنچے؛ نہ گھر، نہ ٹھکانہ اور نہ ہی کوئی دوست۔
انہوں نے ایک مہاجر کیمپ میں قیام کیا۔
ان کی معصوم بہن، جو ان کا کھلونا بھی تھا، غذائی قلت اور غیر صحت مند ماحول کے باعث بیمار پڑگئی، ہسپتال پہنچے تو حالات بگڑے ہوئے تھے، ڈاکٹر کم مریض زیادہ، مسائل بے شمار تھے، ایسے میں مہاجر اور بے شناخت مریض کو کون پوچھتا. معصوم بہن کی چیخ و پکار نے انہیں ہلادیا. وہ آپے سے باہر ہوگئے. ڈنڈا اٹھاکر ڈاکٹر، نرس، پولیس اہلکار الغرض سب پر برس پڑے. یہ ان کی زندگی کا پہلا اور آخری تشدد ثابت ہوا۔
لیکن ان کے والد نے انہیں سمجھایا، کہ تشدد سے تشدد جنم لیتا ہے اور ہم تشدد کی ہی پیداوار ہیں، اس لیے وعدہ کرو کبھی بھی ہاتھ کا استعمال نہیں کروگے، ہمیشہ محبت اور نرمی کا مظاہرہ کروگے۔

منوج کمار نے وعدہ کرلیا اور ان کی پوری زندگی اس بات کی شاہد ہے کہ انہوں نے کبھی کسی سے اونچی آواز میں بات بھی نہیں کی ۔
ہسپتال سے جب گھر پہنچے تو بہن اس دنیا میں نہیں رہیَ۔
بہن کا صدمہ نے انہیں توڑ کر رکھ دیا۔
بقول منوج کمار "جب میری بہن کو دفن کیا جارہا تھا تو مجھے ایسا لگا جیسے میری زندگی کا ایک بڑا حصہ دفن ہونے جارہا ہے، میرا وجود مجھے خود پر بوجھ سا لگنے لگا۔

منوج کمار کی طبیعت میں اس حادثہ کے بعد انکساری اور عاجزی آگئی تھی۔
ان کے اپنے رفقا کے ساتھ ہمدردی کا رویہ نہایت نرم ہوگیا۔
جس زمانے میں وہ فلم انڈسٹری میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کررہے تھے اسی دوران ان کے دوست اور ساتھی دھرمیندر تقریباً مایوس ہوچکے تھے. ایک دن تو وہ بوریا بستر باندھ کر جانے کو تھے لیکن منوج کمار نے انہیں زبردستی روک کر امید برقرار رکھنے کی تلقین کی. ان کی یہ تلقین رنگ لائی اور ہندی سینما کو دھرمیندر جیسا سدابہار فن کار نصیب ہوا.اگر منوج کمار ان کو نہ روکتے تو "شعلے” ، "میرا گاؤں میرا دیش” اور "آنکھیں” جیسی فلمںن پردہ سیمیں کی رونق نہ بن پاتیں۔

جاری یواین آئی۔
image