OthersPosted at: Jan 19 2025 6:25PM فلم اداکار سیف علی خان پر قاتلانہ حملے کا کلیدی ملزم گرفتار عدالت نے پانچ دنوں کی پولیس تحویل میں دئیے جانے کا حکم دیا

ممبئی، 19 جنوری (یو این آئی) فلم اداکار سیف علی خان پر انکی رہائش گاہ پہونچ کر ان پر قاتلانہ حملہ کرنے کے معاملے کے کلیدی ملزم کو ممبئ پولیس نے گرفتار کرنے کادعوی کیا ہے گرفتاری کے بعد اسے مقامی تعطیلی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے اسے پانچ دنوں تک پولیس تحویل میں رکھے جانے کا حکم جاری کیا-
ملزم کی شناخت محمد شریف الاسلام شہزاد کے طور پر ہوئ ہے پولیس کا دعوی ہیکہ ملزم بنگلہ دیشی شہری ہے اور اس نے اپنی شہریت اور شناخت کو پوشیدہ رکھکر وجئے داس کے نام سے گزشتہ چھ ماہ سے ممبئ میں مقیم تھا اور گھریلو کام کیا کرتا تھا-
ملزم کو پولیس کی بھاری جمعیت میں دوپہر دیڑھ بجے باندرہ کی مقامی تعطیل عدالت میں پیش کیا گیا جس کے دوران پولیس ریمانڈ کی درخواست پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا، اور وہ بنگلہ دیشی شہری ہے۔
پولیس نے ملزم ست تفتیش کے لیے 14 دن کی ریمانڈ کی درخواست کی تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے صرف پانچ دنوں تک 24 جنوری کی پولیس تحویل دی -
تاہم، ملزم کے وکیل نے ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انکا مؤکل بنگلہ دیشی شہری نہیں ہے اور اس کے پاس اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے متعدد دستاویزات موجود ہیں۔ وکیل نے پولیس کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔ اسے قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے اور اس کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے-ملزم شہزاد کے خلاف دفعہ 311 (شدید چوٹ پہنچانے یا موت کا سبب بننے کے ارادے سے ڈکیتی یا ڈکیتی، 331(4) (گھر توڑنا) اور بھارتیہ نیا سنہیتا اور پاسپورٹ ایکٹ، 1967 کی دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، باندرا پولیس اور ممبئی کرائم برانچ کے افسران نے ملزم سے کھار پولیس اسٹیشن کے ایک کمرے میں پوچھ گچھ کی جہاں ملزم نے مبینہ طور پر جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔تفتیش کے دوران ملزم نے بار بار کہا ’’ہا ں میں نے ہی یہ کام کیا‘‘۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جو اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کا حصہ ہے-
افسر نے مزید کہا کہ شہزاد کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ وہ چوری کرنے کی کوشش کے دوران اداکار خان کی رہائش گاہ میں داخل ہوا تھا تاہم دوران تفشیش یہ بات سامنے آئ ہیکہ ملزم بے روزگار تھا تھا اور اس نے اداکار کے گھر کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
شہزاد نے پولیس کو بتایا کہ اس نے واردات کے بعد ٹی وی پر اس کی تصاویر دیکھی جس کے بعد اس نے ممبئ چھوڑ دیا اور اس نے تھانے میں جاکر پناہ حاصل کی-
ملزم نے پولیس کو مزید بتلایا کہ ۔ اس نے اپنا فون بند کر دیا اور تھانے میں مزدورں کے کیمپ کے قریب وہ چھپ گیا . لیکن پولیس نے اسکے فون کی تفصیلات اور اسکا آخری لوکیشن کی معلومات حاصل کرنے کے بعد تھانہ پہونچی جہاں وہ گھنی جھاڑیوں میں سو رہا تھا-اطلاعات کے مطابق تقریبا سو سے زائد پولیس دستے نے اسے چاروں طرف سے گھیر لیا اور پھر اسے گرفتار کیا- بنگلہ دیشی نژاد 30 سالہ شہزاد کو ممبئی پولیس نے خان کو چھرا گھونپنے کے تقریباً 70 گھنٹے بعد سنیچر کی رات گرفتار کیا ۔ حکام کے مطابق جرم کے پیچھے اس کا مبینہ مقصد ڈکیتی تھی۔
"غیر قانونی طور پر" ملک میں داخل ہونے کے بعد، شہزاد نے ممبئی میں سکونت اختیار کر لی اور ممبئی سے متصلہ سیٹلائٹ سٹی تھانے میں ایک شراب خانے میں وہ ملازمت کر رہا تھا۔ تاہم، اس نے حملے سے صرف ایک ہفتہ قبل اپنی ملازمت چھوڑ دی تھی، اس امید پر کہ وہ بہتر روزگار تلاش کر سکیں گا۔ پولیس کے مطابق شہزاد کے پاس کوئی درست ہندوستانی شناختی دستاویزات بھی نہیں تھیں۔
ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے عمارت کے اندر جانے کے لیے پچھلی سیڑھیاں اور ایئر کنڈیشننگ ڈکٹ کا استعمال کیا۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پہلی بار عمارت میں داخل ہوا تھا۔ پولیس نے کہا ہے کہ دوران تفشیش پولیس عملہ دوبارہ اسے اس ععمارت میں لیجاکر عمارت میں داخل ہونے کی منظر کشی کریگی جس سے عدالت میں یہ ثابت کیا جاسکے گا کہ آیا واقعی وہ اسی انداز میں عمارت میی داخل ہوا تھا یا نہیں-
یو این آئی - اے اے اے